بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہروں اور پرتشدد واقعات کے دوران شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے 29 سے زائد افراد کی لاشیں ملی ہیں۔
بنگلہ دیشی اخبار کے مطابق ان 29 لاشوں میں عوامی لیگ کے رہنما اور ان کے خاندان کے افراد شامل ہیں۔ یہ لاشیں شیخ حسینہ واجد کے ملک چھوڑنے کے بعد ملی ہیں۔
اخبار کا مزید کہنا ہے کہ عوامی لیگ سے وابستہ افراد کے گھروں اور کاروباری مراکز میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار بھی ہوئی ہے۔
بنگلہ دیش میں احتجاج کب اور کیوں شروع ہوا؟
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ مظاہرے شروع ہوئے تھے جن میں 200 افراد ہلاک ہوئے۔ سپریم کورٹ نے اس کے بعد کوٹہ سسٹم کو ختم کر دیا تھا، مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نہ ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دی تھی۔
پرتشدد احتجاج میں 300 ہلاکتیں
سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد احتجاج میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی تھی۔
شیخ حسینہ کا اقتدار
شیخ حسینہ واجد 16 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد ملک کی طویل ترین مدت تک وزیراعظم رہیں۔ وہ چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔ حسینہ واجد پر سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کے الزامات بھی لگتے ہیں اور حال ہی میں ان کی حکومت نے بنگلہ دیشی جماعت اسلامی پر پابندی لگائی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ واجد کو بھارت میں محفوظ مقام پر رہائش دی گئی ہے۔ برطانیہ میں سیاسی پناہ ملنے تک ان کے بھارت میں قیام کا امکان ہے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے ان کا ویزا منسوخ کر دیا ہے۔