واشنگٹن — امریکا نے غیر ملکی طلبہ کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کرتے ہوئے اسٹوڈنٹ ویزا پر عائد پابندی کو ختم کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اب طالب علم ویزا کے لیے دوبارہ درخواست دے سکیں گے، تاہم اس عمل کے لیے چند نئی شرائط بھی لاگو کی گئی ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، محکمہ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اسٹوڈنٹ ویزا درخواست دہندگان کو اب اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک حکومتی حکام کو مکمل رسائی فراہم کرنا ہو گی۔ اس اقدام کا مقصد درخواست گزاروں کی آن لائن سرگرمیوں کا مکمل جائزہ لینا اور ان کے نظریات اور رجحانات کو جانچنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومتی اہلکار سوشل میڈیا پر ایسے تمام پیغامات، تبصرے یا پوسٹس کا بغور مشاہدہ کریں گے جو امریکا، اس کے اداروں، حکومتی پالیسیوں یا ثقافتی و سماجی اقدار کے خلاف سمجھے جا سکتے ہوں۔ ایسی سرگرمیوں کی بنیاد پر ویزا دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
محکمہ خارجہ کے مطابق، مئی میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اسٹوڈنٹ ویزا پراسیسنگ کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا، جسے اب باضابطہ طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ تاہم، نئی پالیسی کے تحت درخواست گزاروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو “پبلک” رکھیں تاکہ ان کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جا سکے۔ اگر کوئی درخواست دہندہ اس شرط سے انکار کرے گا، تو اس کی ویزا درخواست مسترد کی جا سکتی ہے۔
امریکی حکام نے یہ بھی تصدیق کی کہ سوشل میڈیا اسکریننگ کے عمل کو مزید سخت کیا جا رہا ہے تاکہ امریکی سرزمین پر داخل ہونے والے غیر ملکی شہریوں کے نظریات اور سیکیورٹی خدشات کو پیشگی جانچا جا سکے۔
یہ نئی پالیسی ایک جانب امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہزاروں غیر ملکی طلبہ کے لیے ایک نئی امید ہے، تو دوسری جانب سوشل میڈیا کی نگرانی کا یہ طریقہ کار ان کے لیے اضافی احتیاط اور ذمہ داری کا تقاضا بھی کرتا ہے۔