تہران/تل ابیب — ایران نے اسرائیل پر ایک بار پھر شدید میزائل حملہ کیا ہے، جسے حالیہ تنازع کے دوران اب تک کا سب سے بڑا اور تباہ کن حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے بدھ کی صبح اسرائیل کے مختلف علاقوں پر درجنوں میزائل فائر کیے، جن کے نتیجے میں کم از کم 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں متعدد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
عینی شاہدین اور مقامی میڈیا کے مطابق، میزائل حملوں کے بعد تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس اور جنوبی شہر بیئرشیوا میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ کئی رہائشی و تجارتی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ہولون شہر میں بھی ایرانی میزائل گرے، جہاں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق، یہ حملہ ایران کے جاری فوجی آپریشن وعدہ صادق سوم کا حصہ ہے، جس کے تحت ایران نے اس بار پہلی مرتبہ جدید ترین سیجل میزائل کا استعمال کیا۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ میزائل انتہائی بلندی پر پرواز کرنے کے بعد درستگی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تہران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں فائر کیے گئے ایک درجن سے زائد میزائلوں میں سے کئی نے اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
اسرائیلی دفاعی نظام نے فوری ردعمل دیتے ہوئے میزائل اور ڈرونز کو روکنے کی کوشش کی، تاہم سیجل جیسے جدید میزائلوں کے خلاف ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ میزائلوں اور ڈرونز کی اسرائیلی فضائی حدود میں موجودگی کے باعث مختلف شہروں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے اور شہریوں کو پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا۔
یہ حملہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو مزید سنگین بنانے کا باعث بن سکتا ہے، اور عالمی برادری اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اب تک اسرائیل کی جانب سے اس حملے پر باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ایسے حملے جاری رہے تو خطہ وسیع تر جنگ کی طرف جا سکتا ہے۔