تہران — ایران نے ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فضائی برتری کو چیلنج کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کا جدید ایف-35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ مار گرایا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ کارروائی تہران کے جنوب مشرقی علاقے ورامین کے نزدیک انجام دی گئی، جہاں ملکی فضائی دفاعی نظام نے مبینہ طور پر اس طیارے کو نشانہ بنایا۔
سرکاری خبررساں اداروں “مہر” اور “ارنا” کے مطابق، صوبہ ورامین کے گورنر حسین عباسی نے اعلان کیا کہ اسرائیلی طیارہ ایران کی فضائی حدود میں گھسنے کی کوشش کر رہا تھا، جسے دفاعی میزائل سسٹم نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تباہ کر دیا۔ یہ ایران کی جانب سے ایف-35 طیارے کو نشانہ بنانے کا پانچواں دعویٰ ہے، جس سے ایرانی دفاعی نظام کی صلاحیتوں پر ایک مرتبہ پھر توجہ مرکوز ہو گئی ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 14 جون کے بعد سے جاری اسرائیلی فضائی حملوں کے تسلسل میں پیش آیا، جن میں ایران کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کے مطابق، پانچ ایف-35 طیارے اب تک تباہ کیے جا چکے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ ایرانی دفاعی نظام نہ صرف جدید ہے بلکہ کسی بھی دراندازی کے خلاف فوری ردعمل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ ایف-35 دنیا کے مہنگے ترین اور تکنیکی طور پر جدید ترین طیاروں میں سے ایک ہے، جسے ریڈار سے بچنے کی صلاحیت حاصل ہے۔ اس لیے ایران کا دعویٰ، اگر درست ثابت ہوا، تو یہ نہ صرف فوجی اعتبار سے ایک بڑی کامیابی سمجھی جائے گی بلکہ خطے کی مجموعی صورت حال پر بھی گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
فی الحال اسرائیلی حکام کی جانب سے اس واقعے پر کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔ تاہم یہ دعویٰ مشرق وسطیٰ میں جاری تناؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے، جہاں پہلے ہی ایران اور اسرائیل کے درمیان سخت کشیدگی پائی جاتی ہے، اور دونوں ممالک سفارتی اور عسکری محاذ پر ایک دوسرے کے خلاف سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔