نئی دہلی: بھارت نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو قبول نہیں کرے گا۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو میں یہ مؤقف دوٹوک انداز میں پیش کیا۔ یہ گفتگو جی سیون اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائنز میں ہوئی، جو تقریباً 35 منٹ جاری رہی۔
وکرم مسری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مودی نے صدر ٹرمپ کو بھارت کے حالیہ عسکری اقدام “آپریشن سندور” سے متعلق تفصیلات بھی فراہم کیں۔ مودی کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ سیزفائر کسی بھی تیسرے فریق کی ثالثی کے بغیر، دونوں ممالک کے عسکری حکام کی براہ راست بات چیت کے نتیجے میں ممکن ہوا۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، اور اس پر کسی غیر ملکی مداخلت یا ثالثی کی گنجائش نہیں۔ اس دوران صدر ٹرمپ نے بھارت کے مؤقف کو سنا اور دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی صدر نے ماضی میں کئی بار مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی اور پاک بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی میں اپنے کردار کا کریڈٹ بھی لیا تھا، تاہم بھارت نے ہمیشہ اس پیشکش کو مسترد کیا۔
ذرائع کے مطابق، صدر ٹرمپ نے نریندر مودی کو امریکا کے دورے کی دعوت بھی دی، لیکن بھارتی وزیراعظم نے وقت کی کمی کے باعث معذرت کر لی۔ اس تازہ پیش رفت سے ایک بار پھر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ بھارت کشمیر پر بین الاقوامی مداخلت کے سخت خلاف ہے اور اس مسئلے کو صرف دو طرفہ بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔