پیر, جولائی 14, 2025

عوامی شکایات کا فوری ازالہ ترجیح ہے، انصاف ہر صورت دلائیں گے: چیف جسٹس پاکستان

پشاور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری عوام کو انصاف کی فراہمی اور ان کی شکایات کا بروقت ازالہ ہے۔ انہوں نے اس بات کا اظہار پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جہاں انہوں نے نومنتخب بار کابینہ کو مبارکباد دی اور وکلا برادری کے کردار کو سراہا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بار اور بینچ ایک دوسرے سے الگ نہیں ہو سکتے، دونوں کا مقصد ایک ہی ہے: قانون کی حکمرانی کا فروغ۔ انہوں نے نوجوان وکلا کو سینئر قانون دانوں کی تقلید اور پیشہ ورانہ رویے کو اپنانے کا مشورہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عبداللطیف آفریدی اور بیرسٹر ظہور الحق جیسے عظیم وکلا ہمارے رہنما رہے ہیں اور ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور میں جدید کچہری کمپلیکس تعمیر کیا جا رہا ہے تاکہ وکلا اور عوام کو بہتر سہولیات میسر آ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلا اور ججز کی سہولت کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور ماتحت عدلیہ کو درپیش مسائل کا بھی مکمل ادراک ہے۔

خطاب کے آغاز میں چیف جسٹس نے میڈیا نمائندگان کے مائیک ہٹوا دیے تاکہ گفتگو کو غیر رسمی رکھا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلا تنظیموں کو عدالتی اصلاحات اور ترقیاتی منصوبوں کی حمایت کرنی چاہیے کیونکہ اس سے نہ صرف عدلیہ مستحکم ہو گی بلکہ عوامی اعتماد بھی بڑھے گا۔

تقریب سے قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کی شرکت کو اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ماتحت عدالتوں میں 2 لاکھ 36 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں، جنہیں ترجیحی بنیادوں پر نمٹانے کے لیے وکلا کا تعاون ضروری ہے۔

انہوں نے فیملی کورٹس میں زیر التوا کیسز پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اور بار کو مل کر عام شہری کو بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔ اس ضمن میں جوڈیشل اکیڈمی میں جونیئر وکلا کی تربیت کا عمل جاری ہے تاکہ مستقبل کے قانونی ماہرین بہتر انداز میں اپنے فرائض سر انجام دے سکیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب