نیویارک: معروف امریکی روزنامہ “وال اسٹریٹ جرنل” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاعی نظام، بالخصوص ایرو انٹرسیپٹر میزائل سسٹم (Arrow Interceptors) کے ذخائر میں تیزی سے کمی کا سامنا ہے، جو مستقبل قریب میں ایران جیسے ممالک کے بیلسٹک میزائل حملوں سے دفاع کو مشکل بنا سکتا ہے۔
رپورٹ میں ایک باخبر امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن کو اس صورتحال کا علم کئی ماہ سے ہے، جس کے پیش نظر امریکہ نے اسرائیل کی زمینی، فضائی اور بحری دفاعی صلاحیتوں کو تقویت دینے کے لیے اضافی اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں ہتھیاروں کی فراہمی، انٹیلیجنس تعاون اور مشترکہ دفاعی مشقیں شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج نے وال اسٹریٹ جرنل کو اس معاملے پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلحے اور گولہ بارود سے متعلق کسی بھی مخصوص تفصیل پر بات نہیں کرے گی۔ تاہم دفاعی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو اسرائیل کو مستقبل میں ایران کے ممکنہ بیلسٹک حملوں کے خلاف مکمل دفاع فراہم کرنا ممکن نہیں رہے گا۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ دفاعی انٹرسیپٹر میزائلز کی کمی نہ صرف اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، بلکہ خطے میں طاقت کا توازن بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ اس کمی کے باعث اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام پر دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جسے فوری بین الاقوامی تعاون یا پیداوار میں اضافے کے ذریعے ہی کم کیا جا سکتا ہے۔
یہ صورتحال مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں مزید سنگین شکل اختیار کر سکتی ہے، خاص طور پر اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست محاذ آرائی کی کوئی نئی لہر شروع ہوئی۔