کینیڈا میں ہونے والے جی سیون (G7) اجلاس میں بھارت کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا، جہاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی غیر موجودگی نے کئی سوالات کو جنم دیا۔ اجلاس میں دنیا کی بڑی اقتصادی طاقتوں کے سربراہان کی موجودگی میں بھارت کا نہ صرف کوئی نمایاں کردار نظر نہ آیا بلکہ بین الاقوامی میڈیا کی کوریج میں بھی بھارت کا نام اور پرچم غائب رہا، جو ایک غیر معمولی بات تھی۔
ذرائع کے مطابق، بھارت کو جی سیون اجلاس میں مدعو کیا جانا محض رسمی کارروائی تھی۔ بھارت کے جارحانہ رویے اور متنازع خارجہ پالیسیوں کے باعث اسے عالمی برادری میں وہ پذیرائی نہیں ملی جس کی وہ توقع کر رہا تھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تمام کوششیں بھی ناکام رہیں، جس نے بھارت میں سیاسی اور سفارتی حلقوں میں مایوسی کی لہر دوڑا دی۔
اسی تناظر میں بھارت کے اندر سے بھی تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ آل انڈیا ترنمول کانگریس کے رہنما جواہر سرکار نے مودی کی بین الاقوامی ناکامیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی موجودگی کے دوران ہی صدر ٹرمپ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے، جو محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔ ان کے بقول، ٹرمپ کی جانب سے ملاقات سے انکار اور سرد مہری نے مودی کی عالمی حیثیت کو مزید کمزور کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی میڈیا نے بھی ٹرمپ کے پاک بھارت جنگ بندی سے متعلق موقف پر سخت ردعمل ظاہر کیا تھا، جو دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی سفارتی کشیدگی کی ایک اور مثال ہے۔ جی سیون اجلاس میں بھارت کی عدم موجودگی اور عالمی قیادت سے دوری نے اس کے لیے سفارتی سطح پر کئی چیلنجز کھڑے کر دیے ہیں۔