لاہور — پنجاب حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں اہم عوامی ریلیف اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے مزدور کی کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کو صوبے کے لاکھوں محنت کشوں کے لیے ایک بڑی سہولت قرار دیا جا رہا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے صوبائی بجٹ پیش کیا، جس کا مجموعی حجم 5300 ارب روپے ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی موجودگی میں پیش کیے جانے والے بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا، نعرے بازی کی اور اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا۔ اس کے باوجود بجٹ تقریر کا سلسلہ جاری رہا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ نے ان فیصلوں کی باضابطہ منظوری وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں دی۔
مزدوروں کی اجرت میں اضافے کو حکومت نے عوام دوست پالیسیوں کا حصہ قرار دیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، اس اقدام سے مہنگائی کے باعث پریشان مزدور طبقے کو بڑا ریلیف ملے گا اور ان کی زندگی کے معیار میں بہتری آئے گی۔
حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ بجٹ کا فوکس فلاحی اقدامات، روزگار کے مواقع اور عام آدمی کی زندگی بہتر بنانے پر ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے شور شرابے کے باوجود حکومت نے واضح کیا ہے کہ عوامی مفاد میں کیے گئے یہ فیصلے قابلِ تحسین اور دیرپا اثرات کے حامل ہیں۔