تہران — ایران کی عدلیہ سے منسلک خبر رساں ادارے “میزان آن لائن” نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار ایک ایرانی شہری کو سزائے موت دے کر پھانسی دے دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق، یہ فیصلہ ایران کی قومی سلامتی کے تحفظ اور بیرونی سازشوں کی روک تھام کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجرم کی شناخت اسماعیل فکری کے نام سے ہوئی ہے، جسے دسمبر 2023 میں ایرانی سیکیورٹی اداروں نے گرفتار کیا تھا۔ دورانِ تفتیش معلوم ہوا کہ فکری براہِ راست دو اسرائیلی انٹیلیجنس افسران کے ساتھ رابطے میں تھا اور خفیہ معلومات ان تک پہنچاتا رہا۔ ان شواہد کی بنیاد پر فکری پر مقدمہ چلایا گیا، جس میں اسے “دشمن ریاست کو حساس معلومات فراہم کرنے” کے جرم میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔
عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کی توثیق ایران کی سپریم کورٹ نے بھی کی، جس کے بعد اسے باقاعدہ طور پر تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ عدلیہ کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی اسرائیل کے خفیہ نیٹ ورک کو ایک “سنگین انٹیلیجنس دھچکا” ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اپنی اندرونی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
ایرانی حکام نے اس اقدام کو قومی خودمختاری کے دفاع میں ایک اہم کامیابی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی خفیہ اداروں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اقدامات جاری رہیں گے تاکہ دشمن عناصر کو ملک میں قدم جمانے کا موقع نہ مل سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کی جانب سے موساد ایجنٹ کو دی گئی یہ سزا خطے میں خفیہ جنگ کے تناظر میں ایک سخت پیغام بھی ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران کسی بھی بیرونی مداخلت یا جاسوسی کے خلاف سخت ترین اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔