پیر, جولائی 14, 2025

اسرائیلی حملوں میں 224 ایرانی شہید، وزارت صحت کے مطابق 90 فیصد عام شہری

ایران کی وزارتِ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 224 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 90 فیصد عام شہری شامل ہیں۔ یہ حملے جمعہ کی صبح ایران کے مختلف حساس اور اہم مقامات پر کیے گئے، جنہیں ایران نے براہ راست جارحیت اور جنگ کا آغاز قرار دیا ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے نشانہ بنائے جانے والے مقامات میں ایران کی جوہری تنصیبات، فوجی مراکز اور اعلیٰ قیادت کے دفاتر کو شامل کیا۔ ان حملوں میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی، ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری، اور ختم الانبیاء ہیڈکوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد شہید ہو گئے۔

وزارتِ صحت کے مطابق، شہید ہونے والوں میں متعدد ایٹمی سائنسدان، طبی عملہ، خواتین، بچے اور بزرگ شہری بھی شامل ہیں، جب کہ درجنوں افراد زخمی حالت میں مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔ امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں مسلسل سرگرم ہیں اور لاپتہ افراد کی تلاش کا عمل بھی جاری ہے۔

ایرانی حکومت نے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تہران میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ملک کی مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ حملے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو ایک نیا اور خطرناک موڑ دے سکتے ہیں، جس کے اثرات خطے سے باہر بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ ایران کی جانب سے متوقع جوابی کارروائی نے عالمی برادری میں بے چینی بڑھا دی ہے، اور امن کی بحالی کے لیے فوری سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب