امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے ایران پر اسرائیلی حملے کو امریکا کی سفارتی کوششوں کے لیے شدید دھچکا قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نے نہ صرف امریکا کی امن کوششوں کو سبوتاژ کیا بلکہ ہزاروں افراد کی جانوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اپنے بیان میں برنی سینڈرز نے انکشاف کیا کہ اتوار کے روز ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات طے شدہ تھے، جنہیں امریکا ایک اہم سفارتی پیش رفت کے طور پر دیکھ رہا تھا۔ تاہم، اس موقع سے قبل ہی اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا، جس سے خطے میں کشیدگی کی نئی لہر دوڑ گئی۔
سینیٹر سینڈرز نے کہا کہ نیتن یاہو نے یہ حملہ کر کے جنگ بندی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا اور مذاکرات کے ایک اہم کردار کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کا یہ اقدام نہ صرف خطے بلکہ عالمی سفارتی ماحول کے لیے بھی خطرناک ہے۔
برنی سینڈرز کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی جارحانہ پالیسی کے ذریعے امریکی خارجہ پالیسی کو نیچا دکھانے کی کوشش کی ہے، جو کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ممکنہ تناؤ کو جنم دے سکتا ہے۔ انہوں نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ایسے اقدامات پر کھل کر موقف اپنائے تاکہ خطے میں مزید تباہی سے بچا جا سکے۔