مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے نتیجے میں خطے کی فضائی صورتحال بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اسرائیلی حملوں اور ان کے جواب میں ایرانی کارروائیوں کے بعد احتیاطی تدابیر کے تحت چھ ممالک — ایران، عراق، شام، اردن، لبنان اور اسرائیل — نے اپنی فضائی حدود مکمل یا جزوی طور پر بند کر دی ہیں، جس سے بین الاقوامی فضائی نیٹ ورک شدید متاثر ہوا ہے۔
سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا بھارت کو کرنا پڑا ہے، جس کی کئی بین الاقوامی پروازیں مذکورہ فضائی حدود سے گزر کر یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکا کا سفر کرتی تھیں۔ بھارتی ایئرلائنز کو اپنے طے شدہ روٹس میں فوری تبدیلیاں کرنا پڑیں، جس کے باعث درجنوں پروازیں منسوخ یا کئی گھنٹوں کی تاخیر کا شکار ہوئیں۔ دہلی سے ایران کی فضائی حدود کے ذریعے جانے والی دو پروازیں ایران میں ہی رک گئیں، جنہیں ہنگامی بنیادوں پر واپس موڑنا پڑا۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق، امریکی اور کینیڈیائی شہروں سے بھارت آنے والی پروازوں کو روس، منگولیا اور چین کے طویل راستوں سے گزارا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے ان کی دورانیہ 15 سے بڑھ کر 18 گھنٹے سے تجاوز کر گیا ہے۔ کئی بھارتی پروازیں لندن، نیویارک، فرینکفرٹ، استنبول اور شارجہ جیسے شہروں میں اتار کر مسافروں کو وہیں انتظار میں رکھنا پڑا۔
ادھر پاکستان کی فضائی سرگرمیاں بھی جزوی طور پر متاثر ہوئیں۔ نجف سے کراچی، باکو سے لاہور اور کراچی سے جدہ جانے والی 7 پروازیں منسوخ ہوئیں، جبکہ خلیجی ممالک اور ترکی سے آنے جانے والی متعدد پروازیں چار سے چھ گھنٹے کی تاخیر کا شکار رہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تو عالمی فضائی نظام کو مزید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو پہلے ہی جغرافیائی تنازعات اور موسمی بحرانوں کے باعث نازک دور سے گزر رہا ہے۔