منگل, جولائی 15, 2025

مودی-حسینہ گٹھ جوڑ: جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی نئی سازش؟

نئی دہلی/ڈھاکہ — جنوبی ایشیا میں جاری سیاسی کشیدگی اور بدامنی کے تناظر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ علاقائی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی پالیسیوں نے خطے میں امن کی بجائے کشیدگی کو ہوا دی ہے۔

بنگلادیش کے سابق چیف ایڈوائزر محمد یونس نے حالیہ انٹرویو میں مودی اور حسینہ واجد کے تعلقات پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی جانب سے بنگلادیش میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی، ایک طے شدہ سیاسی مفاد کا حصہ ہے۔ یونس نے کہا کہ بنگلادیش میں نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کی اپیل کے جواب میں مودی نے بے بسی ظاہر کی اور کہا، “یہ سوشل میڈیا ہے، ہم اسے کنٹرول نہیں کر سکتے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا یہ غیر سنجیدہ رویہ نہ صرف بنگلادیش بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ان کے مطابق، شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے دوران شہری آزادیوں کو دبایا گیا، مگر بھارتی حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدہ سفارتی اقدام سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد، جو اب بھارت میں مقیم ہیں، مودی حکومت کی قریبی اتحادی سمجھی جاتی ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بنگلادیش میں بڑھتے سیاسی بحران کے دوران بھارت کا کردار جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف رہا۔

تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ تمام علاقائی قوتیں تعمیری مکالمے اور سنجیدہ سفارتی کوششوں کو ترجیح دیں، ورنہ حالات مزید عدم استحکام کی طرف جا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب