اسلام آباد – وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے معاملے کو جذباتی کے بجائے حقیقت پسندانہ انداز میں دیکھا جانا چاہیے۔ وہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جہاں انہوں نے معیشت، شماریات اور پارلیمانی مراعات سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔
احسن اقبال نے اس موقع پر کہا کہ کئی حکومتی اداروں میں ماتحت افسران اپنے سربراہان سے زیادہ تنخواہیں وصول کر رہے ہیں، جو ایک غیر متوازن نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان کے مطابق، اگر پارلیمان کے نمائندے جنہیں عوام منتخب کرتے ہیں، انہیں مناسب مراعات نہ دی جائیں تو یہ نظام میں عدم توازن اور بداعتمادی کو جنم دے سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس معاملے پر تنقید کرنے والوں کو معاشی حالات اور ادارہ جاتی تناظر میں بھی غور کرنا چاہیے۔
پریس کانفرنس کے دوران چیف شماریات نے بھی موجودہ معاشی اعداد و شمار پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ شماریات نے گروتھ سے متعلق تمام اعداد و شمار شفاف انداز میں جاری کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ڈیٹا ادارے کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے اور جن افراد کو کسی قسم کا اعتراض ہو، وہ وضاحت کے لیے ادارے سے براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ادارہ شماریات ہر سطح پر شفافیت کے اصولوں پر کاربند ہے اور معیشت سے متعلق تمام معلومات مکمل تحقیق اور سائنسی طریقہ کار کے تحت مرتب کی گئی ہیں۔
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب ملک میں معاشی صورتحال اور سرکاری اخراجات پر شدید بحث جاری ہے، اور پارلیمانی مراعات میں اضافے کے فیصلوں پر مختلف حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔