منگل, جولائی 15, 2025

پنجاب کا نیا بجٹ تیار، مگر کسان اب بھی ادائیگیوں کے منتظر

لاہور: پنجاب حکومت نے مالی سال 2024-25 کے لیے بجٹ ڈرافٹ تو تیار کر لیا، مگر کسانوں کے واجبات اور ترقیاتی فنڈز کی ادائیگیاں تاحال نہیں کی جا سکیں۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ نے محکمہ خزانہ پنجاب کی مالی بے ضابطگیوں کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، جس میں انکشاف کیا گیا کہ گنے کی فصل کی ترقی کے لیے مختص 20 ارب 33 کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم غیرقانونی طور پر روک لی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ خطیر رقم “پنجاب گنے کی ترقیاتی سیس قواعد 1964” کی واضح خلاف ورزی کے تحت روک کر رکھی گئی، جس کے تحت یہ فنڈ متعلقہ اضلاع کو جاری کیا جانا تھا تاکہ مقامی سطح پر گنے کی کاشت سے جڑے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جا سکیں۔ تاہم محکمہ خزانہ نے اس رقم کو ضلعی کوآرڈینیشن آفیسرز کو منتقل ہی نہیں کیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ محکمہ خزانہ کی منظوری کے بغیر فیصل آباد اور وہاڑی کے ضلعی اکاؤنٹس افسران نے بالترتیب 5 کروڑ 52 لاکھ اور 2 کروڑ 86 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگیاں بھی کر ڈالیں، جو قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ روکی گئی رقم کو فوری طور پر متعلقہ ضلعی ترقیاتی فنڈز میں منتقل کیا جائے۔ اس کے ساتھ فیصل آباد اور وہاڑی میں ہونے والی غیرقانونی ادائیگیوں کی تحقیقات کی جائیں، اور ذمہ داران سے نہ صرف رقم واپس لی جائے بلکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مالیاتی اسکینڈل صرف کسانوں کا استحصال ہی نہیں بلکہ مجموعی زرعی نظام پر بھی منفی اثرات ڈالتے ہیں، جس کے باعث زرعی پیداوار اور کسانوں کا اعتماد دونوں متاثر ہوتے ہیں۔

پنجاب میں کسانوں کی حالتِ زار اور ترقیاتی فنڈز کے غیرشفاف استعمال پر سوالات اٹھنا شروع ہو چکے ہیں، اور اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت ان سفارشات پر کیا عملی اقدامات اٹھاتی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب