اسلام آباد:
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ فلسطینی عوام کو درپیش بدترین حالات میں ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
سفیر نے اپنے بیان میں اقوام متحدہ اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے اداروں کے عملے کو خراج تحسین پیش کیا، جو بدترین خطرات کے باوجود اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل ٹام فلیچر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات قابض طاقت کی جانب سے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف مظالم اور نسل کشی کا واضح ثبوت ہیں، جو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کو منظم منصوبہ بندی کے تحت تباہ کیا جا رہا ہے جہاں دو ملین سے زائد شہری، جن میں بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے، قحط، غذائی قلت اور طبی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔ سفیر کے مطابق، 4 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد شدید قحط کا سامنا کر رہے ہیں اور خوراک و ایندھن کی قلت کے باعث اقوام متحدہ کے تمام 25 تندور بند ہو چکے ہیں۔
انہوں نے امدادی قافلوں، اسپتالوں اور انسانی کارکنوں پر حملوں کی شدید مذمت کی، جن میں اب تک 290 سے زائد UNRWA اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں۔ عاصم افتخار نے کہا کہ اسرائیل کا مجوزہ ’’فوجی امدادی رابطہ نظام‘‘ انسانی امداد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش ہے، جس سے فلسطینیوں پر مزید دباؤ اور جبری نقل مکانی کو فروغ ملتا ہے۔
سفیر نے عالمی برادری سے چار اہم اقدامات کا مطالبہ کیا:
مکمل، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی
غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی
UNRWA کو آزادی سے کام کرنے کی اجازت
1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو
پاکستان نے فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ میزبانی میں آئندہ جون میں منعقد ہونے والی فلسطین کانفرنس کی حمایت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ اجلاس فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک مؤثر اور عملی روڈمیپ فراہم کرے گا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر سفیر نے کہا: “دنیا دیکھ رہی ہے، فلسطینی بچے دیکھ رہے ہیں، آئیے ہم انہیں مایوس نہ کریں۔ امن، انصاف اور انسانیت کے لیے اب فیصلہ کن قدم اٹھانے کا وقت ہے۔”