اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے باوجود پاکستان کی معیشت مستحکم ہے اور دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک کی اقتصادی سمت پر اس بحران کا فوری یا بڑا منفی اثر مرتب نہیں ہوگا۔
برطانوی خبر ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ پانی جیسے قدرتی وسائل کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کا فیصلہ واپس لے، کیونکہ دریائے سندھ پاکستان کی زرعی اور معاشی زندگی کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
بعد ازاں وفاقی وزیر نے معروف صنعتکاروں اور برآمدکنندگان سے ملاقات کی، جو حکومت کے نجی شعبے سے جاری مشاورتی عمل کا حصہ تھی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ برآمدات پر مبنی معیشت ہی پاکستان کے معاشی استحکام کا قابل عمل راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بار بار آئی ایم ایف پروگرامز پر انحصار ختم کرنے کے لیے صنعتی پیداوار اور عالمی منڈیوں تک رسائی ناگزیر ہے۔
سینیٹر اورنگزیب نے اعتراف کیا کہ بلند مالیاتی اخراجات، مہنگی توانائی اور پیچیدہ ٹیکس نظام جیسے ڈھانچہ جاتی مسائل مقامی صنعت کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پالیسی اصلاحات لا رہی ہے جن کی وزیر اعظم ذاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے آئندہ وفاقی بجٹ کو ایک جامع حکمت عملی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں مالی ترجیحات کو برآمدات پر مبنی ترقی سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ ملاقات میں ٹیرف اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال ہوا تاکہ کاروبار کے لیے حائل غیر ضروری رکاوٹوں کو ختم کیا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے نجی شعبے کی تجاویز کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ انہیں آئندہ اصلاحاتی اقدامات میں شامل کیا جائے گا، اور پائیدار ترقی کے لیے عوام و نجی شعبے کے اشتراک کو کلیدی قرار دیا۔