اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے پس منظر میں اہم انکشافات کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی سفارتی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسکائی نیوز کو انٹرویو میں بتایا کہ متعدد ممالک کی مداخلت نے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
وزیر اطلاعات کے مطابق، وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور قطر کی کاوشوں کا شکریہ ادا کیا ہے، جن کی کوششوں سے جنگ بندی ممکن ہوئی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ پاکستان کی حکمت عملی کی کامیابی ہے، نہ کہ کمزوری۔
تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی فوجی تنصیبات اور اسلحہ ڈپوؤں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کے الفاظ میں، “بھارت مزید کشیدگی برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔” انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جنگ بندی کے بعد دونوں ممالک کے فوجی افسران کے درمیان پہلا رابطہ ہو چکا ہے۔
کشمیر کے تنازعے پر، وزیر اطلاعات نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ مسئلے کے حل کے خواہاں ہیں، جبکہ بھارت نے پاکستان کو دریا کا پانی روکنے کی دھمکیوں کے باوجود ایسا نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے اور بھارت کے پاس اسے روکنے کی صلاحیت بھی نہیں۔
پہلگام حملے کے حوالے سے، تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی، لیکن بھارت بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کرتا رہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوج کے باوجود یہ حملہ بھارت کی سیکیورٹی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں، وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے اس جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور ملک میں کسی دہشت گرد گروہ کو پناہ گاہ حاصل نہیں۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ افواج پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرے، کیونکہ پاکستان کی فتح یقینی ہے۔