منگل, مئی 20, 2025

امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں، جوہری مذاکرات کے دوران دباؤ بڑھانے کی کوشش

واشنگٹن: امریکا نے ایران کے جوہری پروگرام پر دباؤ بڑھانے کے لیے تین ایرانی شہریوں اور ایک تحقیقی ادارے پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان جوہری معاہدے پر مذاکرات جاری ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں ایران کی “سازمان دفاعی نوآوری و تحقیقات” (SPND) سے منسلک افراد اور اداروں پر لگائی گئی ہیں، جو ملک کے دفاعی اور جوہری تحقیقی منصوبوں میں ملوث ہے۔ پابندیوں کے تحت متاثرہ افراد اور ادارے کے تمام امریکی مالی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، اور ان کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروباری تعلقات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک بیان میں کہا، “ایران مسلسل جوہری ہتھیاروں اور میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی میں مصروف ہے، جو خطے اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔” انہوں نے زور دیا کہ امریکا ایران کو اس کے “غیر مستحکم” رویے پر سزا دینے کے لیے پرعزم ہے۔

یہ پابندیاں اس وقت سامنے آئی ہیں جب ویانا میں ایران اور امریکا سمیت دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کے چوتھے دور مذاکرات اختتام کو پہنچے ہیں۔ امریکا کا اصرار ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرے، جبکہ ایرانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

ماہرین کے مطابق، امریکا کی یہ کارروائی مذاکرات کے عمل کو مزید کمزور کر سکتی ہے۔ ایران پہلے ہی سخت امریکی پابندیوں کے خلاف احتجاج کر چکا ہے اور اس نے متنبہ کیا ہے کہ دباؤ کی پالیسی کامیابی کا راستہ نہیں ہے۔ تاہم، امریکا کا کہنا ہے کہ وہ “ڈپلومیسی اور دباؤ” دونوں کے ذریعے ایران کو جوہری ہتھیاروں کی دوڑ سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس تنازعے نے بین الاقوامی برادری کو بھی تقسیم کر رکھا ہے۔ کچھ ممالک امریکا کے سخت رویے کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ دیگر اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ مذاکرات ہی واحد حل ہیں۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ نئی پابندیاں ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کامیاب ہوتی ہیں یا تعلقات کو مزید کشیدہ بنا دیتی ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب