منگل, مئی 20, 2025

بھارت کراچی پر حملہ آور نہ ہو سکا تو اپنی ہی ریاست میں کراچی بیکری کو نشانہ بنا ڈالا

حیدرآباد دکن: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بی جے پی کے انتہا پسند کارکنوں نے پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں حیدرآباد دکن میں واقع مشہور “کراچی بیکری” پر حملہ کر دیا۔ واقعے کے دوران انتہا پسندوں نے بیکری کی پراپرٹی کو نقصان پہنچایا اور اس کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔

واقعے کی تفصیلات

رپورٹس کے مطابق، حملہ آوروں نے بیکری کے باہر احتجاجی نعرے بازی کی اور الزام لگایا کہ یہ نام “پاکستان سے وابستگی” کی علامت ہے۔ تاہم، بیکری مالکان نے واضح کیا کہ ان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ نام 1947 کی تقسیمِ ہند کے دوران ان کے خاندان کی ہجرت کی تاریخی یادگار ہے۔

دوسرا واقعہ ایک ماہ کے اندر

یہ پہلا موقع نہیں جب کراچی بیکری کو نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ ماہ آندھرا پردیش میں بھی اسی نام کی ایک شاخ کے باہر بی جے پی کارکنوں نے احتجاج کیا تھا۔ مقامی انتظامیہ نے سکیورٹی بڑھانے کے باوجود انتہا پسندوں کے حملے کو روکنا ممکن نہیں پایا۔

بیکری مالکان کا ردعمل

بیکری کے مالکان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:
“ہمارا کاروبار تقسیمِ ہند سے پہلے کا ہے۔ ہم نے کراچی سے ہجرت کی اور یہ نام ہماری تاریخ کا حصہ ہے۔ ہم کسی بھی ملک کے خلاف نہیں، صرف اپنی ثقافتی وراثت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں۔”

سیاسی ردعمل

بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے اس واقعے کو “انتہاپسندی کی انتہا” قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت پر سکیورٹی ناکامیوں کا الزام لگایا ہے۔ دوسری جانب، بی جے پی کے ترجمان نے واقعے کی مذمت کی ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ “حساس معاملات پر عوامی جذبات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔”

آگے کیا ہوگا؟

حیدرآباد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے، لیکن اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا بیکری مالکان نام تبدیل کرنے پر مجبور ہوں گے، یا یہ تاریخی ادارہ اپنی شناخت برقرار رکھ پائے گا۔

اختتامیہ:
یہ واقعہ بھارت میں تقسیم کی یادوں اور انتہا پسندانہ سیاست کے درمیان کشمکش کا ایک اور باب ہے۔ جہاں ایک طرف بھارتی حکومت پاکستان کے خلاف سخت بیانیہ اپناتی ہے، وہیں اپنے ہی ملک میں تاریخی ورثے کو نشانہ بنانا سوالات پیدا کرتا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب