غزہ/یروشلم: اسرائیلی فوج نے ایک ہی دن میں یمن، لبنان، شام اور غزہ پر فضائی حملے کر کے خطے میں تشدد کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 54 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں نئی زمینی کارروائی کے اشارے دیتے ہوئے 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا ہے۔
غزہ کے میڈیا آفس کے مطابق اسپتالوں میں صرف 48 گھنٹے کی طبی سہولیات باقی رہ گئی ہیں، جس سے ہزاروں مریضوں کی جانیں شدید خطرے میں ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک 52,567 فلسطینی شہید اور 118,610 زخمی ہو چکے ہیں۔
یمن میں اسرائیلی فضائیہ کے 30 جنگی طیاروں نے الحدیدہ شہر پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک اور 35 زخمی ہوئے۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے الحدیدہ بندرگاہ کو نشانہ بنا کر کیے گئے، جسے وہ ایرانی اسلحے کی ترسیل کا مرکز قرار دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے مغربی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی جنگی جرائم کو جان بوجھ کر نظر انداز کر رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔
مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں نے فلسطینی کسانوں کے سینکڑوں زیتون کے درخت کاٹ کر ایک اور المیے کو جنم دیا ہے۔ مقامی فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ان کی معاشی زندگی کو تباہ کرنے کی ایک منظم سازش ہے۔
اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں فوجی کارروائیوں کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ حکومت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ دورے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق خطے میں تشدد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، جس سے عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
