اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دیتے ہوئے سخت ترین الفاظ میں انتباہ جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس اب صرف دو راستے باقی ہیں: یا تو وہ مذاکرات کی میز پر آئے یا پھر تباہی کا راستہ اختیار کرے۔
بلاول بھٹو نے پہلگام حملے کے حوالے سے بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت اپنی نااہلی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کشمیر میں بھارتی مظالم کو “ریاستی دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو کشمیریوں پر ظلم بند کرنا ہوگا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان نے دنیا کے سامنے ثبوت پیش کیے ہیں کہ بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، جس میں سری لنکا اور کینیڈا میں بھارتی مداخلت کے شواہد شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے اور ہمیشہ اس کی مذمت کرتا رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے قوم کو متحد ہونے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی افواج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہم سندھی، پنجابی، پٹھان، بلوچ یا کشمیری سے پہلے پاکستانی ہیں۔ بھارت اگر جنگ چاہتا ہے تو ہم بھی تیار ہیں۔”
انہوں نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا اور کہا کہ پوری قوم بھارت کے کسی بھی اقدام کا مقابلہ کرنے کے لیے یکجا ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کی جارحیت کا دندان شکن جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی انتہائی حد تک پہنچ چکی ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بلاول بھٹو کا یہ بیان نہ صرف بھارت کے لیے ایک واضح پیغام ہے بلکہ یہ پاکستانی قوم کے عزم کی بھی عکاسی کرتا ہے۔