بھارتی حکومت نے ملک بھر میں شہری دفاع کے تحت بڑے پیمانے پر فرضی مشقیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو 7 سے 9 مئی تک جاری رہیں گی۔ یہ اقدام حالیہ پہلگام حملے کے بعد خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ممکنہ فضائی خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق چار لاکھ سے زائد سول ڈیفنس رضاکار ان مشقوں میں حصہ لیں گے جن میں فضائی حملے کی وارننگ سسٹمز کی جانچ، سائرن بجانے، کریش بلیک آؤٹ، اہم عمارتوں کو چھپانے اور انخلا کے منصوبوں کا عملی مظاہرہ شامل ہوگا۔ پنجاب کے سرحدی ضلع فیروزپور میں پہلے ہی 30 منٹ کی بلیک آؤٹ مشق کامیابی سے مکمل کی جا چکی ہے جہاں مقامی آبادی کو لائٹس بند رکھنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق کچھ ریاستیں جیسے راجستھان اور گجرات اس قسم کی مشقوں کے لیے بہتر طور پر تیار ہیں جبکہ دیگر ریاستوں کو خصوصی رہنما ہدایات فراہم کی جائیں گی۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مشقیں نہ صرف انتظامیہ کو ہنگامی حالات کے لیے تیار کرتی ہیں بلکہ عوامی سطح پر بیداری پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ معمول کے حفاظتی اقدامات کا حصہ ہیں اور عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، تاہم انہوں نے مقامی آبادی سے درخواست کی ہے کہ وہ ان مشقوں میں فعال تعاون کریں۔
بھارت کی مرکزی حکومت نے وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ہونے والی ایک اہم میٹنگ کے بعد یہ فیصلہ کیا جس میں سیکریٹری دفاع راجیش کمار سنگھ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال نے حالات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ سرکاری ترجمان کے مطابق یہ مشقیں ملک بھر میں ایک ہی وقت میں منعقد کی جائیں گی تاکہ شہری دفاع کے نظام کی کارکردگی کا جامع جائزہ لیا جا سکے۔ ان مشقوں کا بنیادی مقصد ممکنہ فضائی حملوں کی صورت میں عوام کو محفوظ طریقے سے انخلا کرنے اور اہم قومی تنصیبات کی حفاظت کے طریقہ کار کو جانچنا ہے۔ خصوصی طور پر سرحدی ریاستوں میں ان مشقوں کو زیادہ سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے جہاں فوجی اور سول انتظامیہ کے درمیان ہم آہنگی کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مشقیں بھارت کی دفاعی تیاریوں کا ایک لازمی حصہ ہیں جو ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے وقتاً فوقتاً منعقد کی جاتی رہی ہیں۔