کراچی: انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے تیسرے مقدمے میں تحریک انصاف کے سرکردہ رہنماؤں حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان، راجہ اظہر اور 29 دیگر کارکنوں کے خلاف فرد جرم عائد کر دی۔ عدالت نے ملزمان کے جرم سے انکار پر مقدمے کو آگے بڑھاتے ہوئے گواہوں کو طلب کر لیا ہے۔
عدالتی کارروائی کی تفصیلات:
کورٹ کمپلیکس کراچی سینٹرل جیل میں منعقدہ سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔ فیروزآباد پولیس اسٹیشن کے زیرسماعت اس مقدمے میں ملزمان پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، ریاست مخالف نعرے بازی اور عوام کو ریاست کے خلاف اُکسانے کے سنگین الزامات عائد ہیں۔
ملزمان کی فہرست:
عدالتی ریکارڈ کے مطابق ملزمان میں حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان، راجہ اظہر کے علاوہ فہیم خان، عالمگیر خان اور دیگر 29 کارکن شامل ہیں۔ استغاثہ کا موقف ہے کہ ملزمان نے 9 مئی کے واقعات میں فعال کردار ادا کیا تھا۔
قانونی عمل کا تسلسل:
ملزمان کے جرم سے انکار کے بعد عدالت نے مقدمے کو اگلے مرحلے میں منتقل کرتے ہوئے گواہان کی پیشی کا فیصلہ کیا ہے۔ اگلی سماعت میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔
واقعات کا پس منظر:
گزشتہ سال 9 مئی کو تحریک انصاف کے چیئرمین کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں فوجی اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ حکومت کی جانب سے اس واقعے کو ریاست کے خلاف سازش قرار دیا گیا تھا۔
قانونی ماہرین کا تبصرہ:
قانونی ذرائع کے مطابق فرد جرم عائد ہونے کے بعد اب یہ مقدمہ اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اگر ملزمان کو قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے تو انہیں دہشتگردی کے قانون کے تحت سخت سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کا موقف:
تحریک انصاف کے ترجمان نے اس عدالتی کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کارکنوں کو بے بنیاد الزامات میں پھنسا کر سیاسی مخالفین کو خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اگلا قدم:
عدالت نے مقدمے کی اگلی سماعت کے لیے تاریخ مقرر کر دی ہے جس میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔ قانونی حلقوں کے مطابق یہ مقدمہ اب تیزی سے آگے بڑھنے والا ہے۔