پاکستان کی وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے بتایا ہے کہ امریکی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی سٹار لنک نومبر یا دسمبر 2025 تک پاکستان میں اپنی سروسز کا آغاز کر دے گی۔ انہوں نے پیر کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے اجلاس میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سٹار لنک کو لائسنس فراہم کرنے کے عمل میں ہے، تاہم اس میں کچھ مراحل ابھی باقی ہیں جن سے کمپنی اس وقت گزر رہی ہے۔
شزا فاطمہ کے مطابق، سٹار لنک نے پہلے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) سے رجسٹریشن حاصل کی، پھر اس کے بعد کمپنی نے سپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (SARB) میں باقاعدہ اندراج بھی کروایا۔ ان مراحل کی تکمیل کے بعد سٹار لنک کو عارضی لائسنس فراہم کیا گیا ہے، مگر حتمی این او سی (نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ) جاری کرنے سے پہلے کچھ اضافی تقاضے پورے کرنا ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ سٹار لنک نے جون تک تمام مطلوبہ دستاویزات جمع کرانے کی درخواست کی تھی، تاہم حکومت نے کمپنی کو مئی تک کی مہلت دی ہے تاکہ وہ تمام ضروری کاغذی کارروائی مکمل کر سکے۔
شزا فاطمہ نے مزید کہا کہ سٹار لنک کی سروس کی قیمتوں کے تعین پر بھی بات چیت جاری ہے، اور فائنل پرائسنگ کے بعد پاکستان میں انٹرنیٹ پیکجز کی قیمت مقرر کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سٹار لنک کے علاوہ کچھ چینی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیاں بھی پاکستان میں لائسنس حاصل کرنے کے لیے درخواستیں دے چکی ہیں، جنہیں اس وقت کی ضروریات پورا کرنے کے بعد لائسنس فراہم کیے جائیں گے۔
یہ اقدام پاکستان میں انٹرنیٹ کی دستیابی کو مزید بڑھانے اور دیہی علاقوں میں بھی بہتر سروسز فراہم کرنے کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ سٹار لنک کی سروسز سے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی میں مزید مدد ملے گی۔