بدھ, مئی 21, 2025

پنجاب ہتک عزت ایکٹ پر اظہار تشویش، آزادیٔ اظہار اور صحافت کے لیے خطرہ قرار – ہیومن رائٹس رپورٹ

لاہور: انسانی حقوق سے متعلق تازہ رپورٹ میں پنجاب ہتک عزت ایکٹ 2024 کو آزادیٔ اظہار اور صحافت کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے قانون سازی واچ سیل کی رپورٹ میں اس قانون پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگرچہ اسے جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، لیکن اس کے غلط استعمال کے خدشات بھی موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اس قانون کی آڑ میں اختلافی رائے کو دبانے اور تنقید کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا امکان بڑھ گیا ہے۔

کمیشن نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ قانون میں ’صحافی‘ کی تعریف کو غیر معمولی طور پر وسیع کر دیا گیا ہے، جس میں سوشل میڈیا صارفین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس سے عام شہری بھی قانونی کارروائی کی زد میں آ سکتے ہیں، جو آزادیٔ اظہار کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس قانون کے تحت عوامی شخصیات اور ریاستی اداروں کو غیر ضروری تحفظ فراہم کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں جائز تنقید کو بھی ہتک عزت کے زمرے میں لا کر قانونی چارہ جوئی کی جا سکتی ہے۔ کمیشن کے مطابق، سخت سزائیں اور غیر ضروری مقدمات صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو خاموش کرانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، جبکہ عدالتی نظام پر غیر ضروری دباؤ بھی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قانون کا ازسرنو جائزہ لے تاکہ آزادیٔ اظہار، جمہوری احتساب اور آزاد صحافت کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب