سندھ کے وزیرِ تعلیم سردار شاہ نے کہا ہے کہ ریاست نے ابتدا سے ہی تعلیم کو ترجیح نہیں دی، جس کے باعث آج بھی لاکھوں بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے تعلیم سے متعلق تمام قوانین کا مطالعہ کرنے کی کوشش کی، تاہم زمینی حقائق اب بھی تشویشناک ہیں۔ ان کے مطابق، اس وقت ملک میں ڈھائی کروڑ بچے اسکولز سے باہر ہیں، جو تعلیمی پالیسیوں پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
سردار شاہ نے مزید کہا کہ آئین کے مطابق 16 سال تک کے تمام بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، مگر عملی طور پر ایسا ممکن نہیں ہو پایا۔ انہوں نے تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے محکمہ تعلیم کا 92 فیصد بجٹ تنخواہوں اور دیگر انتظامی اخراجات میں خرچ ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے محدود وسائل دستیاب ہوتے ہیں۔
وزیرِ تعلیم نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک تعلیمی بجٹ کا مناسب استعمال یقینی نہیں بنایا جاتا اور تعلیمی اصلاحات پر سنجیدگی سے کام نہیں ہوتا، تب تک حقیقی بہتری ممکن نہیں۔ انہوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ تعلیم کو اولین ترجیح دیتے ہوئے عملی اقدامات کریں تاکہ ہر بچے کو معیاری اور مفت تعلیم فراہم کی جا سکے۔