افغانستان کے نائب وزیر خارجہ شیر عباس ستانکزئی نے طالبان قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں پر عائد تعلیمی پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، انہوں نے خوست میں ایک مدرسے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس مسئلے پر کھل کر بات کی اور لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔
شیر عباس ستانکزئی نے کہا، “میں قیادت سے دوبارہ اپیل کرتا ہوں کہ خواتین پر تعلیم کے دروازے بند نہ کریں اور ان پر عائد تمام پابندیاں ختم کریں۔ نہ ماضی میں اس کی کوئی گنجائش تھی اور نہ ہی مستقبل میں یہ قابل قبول ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ لڑکیوں کی تعلیم سے انکار کا کوئی اسلامی یا قانونی جواز موجود نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو چھٹی جماعت کے بعد تعلیم حاصل کرنے سے روکنا نہ صرف ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو اسلامی تعلیمات کے خلاف بھی ہے۔ انہوں نے کہا، “اسلام خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے، اور اس پر کوئی پابندی اسلامی قوانین کی ترجمانی نہیں کرتی۔”
افغان حکومت کی جانب سے خواتین کے تعلیمی حقوق پر عائد پابندیوں کے تناظر میں یہ بیان ایک اہم پیش رفت ہے۔ شیر عباس ستانکزئی کا یہ موقف افغان قیادت پر دباؤ ڈالنے اور عالمی برادری کو مثبت پیغام دینے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔