خیبرپختونخوا میں ایئر ایمبولینس منصوبہ، جو وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے اعلان کے باوجود ابھی تک شروع نہیں ہو سکا، تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس منصوبے کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) میں رقم مختص کی گئی تھی، مگر اس کے باوجود اس منصوبے پر کام شروع نہیں ہو سکا۔
ذرائع نے بتایا کہ کرم تنازعہ کے دوران بھی حکومت کی جانب سے دستیاب ہیلی کاپٹر کو ایئر ایمبولینس کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکا، جس کی وجہ سے ایمرجنسی خدمات فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔
سیکریٹری صحت خیبرپختونخوا نے تصدیق کی کہ ایئر ایمبولینس منصوبے کی سمری وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بھیج دی گئی ہے۔ ان کے مطابق اس منصوبے پر تقریباً 8 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور اس کی فنڈنگ ڈی جی ایوی ایشن کو فراہم کی جائے گی تاکہ منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
سیکریٹری صحت نے مزید بتایا کہ جیسے ہی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے سمری کی منظوری ملے گی، منصوبے پر کام فوراً شروع کر دیا جائے گا۔ ایئر ایمبولینس خدمات کے آغاز سے صوبے میں ایمرجنسی خدمات میں بہتری کی امید کی جا رہی تھی، خاص طور پر دور دراز اور تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں جہاں فوری طبی امداد پہنچانا مشکل ہوتا ہے۔
اس منصوبے میں تاخیر سے مقامی آبادی میں تشویش پائی جا رہی ہے، کیونکہ حکومت نے صحت کے نظام اور ایمرجنسی خدمات کی بہتری کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا تھا۔ عوام کا کہنا ہے کہ ایئر ایمبولینس منصوبہ فوری طبی امداد کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر سکتا تھا، لیکن ابھی تک اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ وزیراعلیٰ کی منظوری کے بعد یہ منصوبہ کب عمل میں آئے گا اور اس کی تکمیل کس رفتار سے ہوگی۔