ہفتہ, اکتوبر 5, 2024

اسرائیل کی شدید بمباری کے دوران ایرانی وزیر خارجہ بیروت پہنچ گئے۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیلی حملوں کے دوران لبنان کے دارالحکومت بیروت کا دورہ کیا ہے، جو کہ اس وقت جاری تناؤ کا ایک اہم واقعہ ہے۔ لبنان کے سرکاری میڈیا کے مطابق، عراقچی کا طیارہ بیروت کے رفیق ہریری بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترا، جسے ایران کے کسی اعلیٰ عہدیدار کا حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد لبنان کا پہلا دورہ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کی جانب سے لبنان پر مسلسل حملے جاری ہیں۔ لبنانی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، صیہونی فورسز نے جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے امدادی کارکنوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے تین امدادی کارکن زخمی ہوئے۔ یہ حملے لبنان میں عدم استحکام کو بڑھا رہے ہیں، اور علاقے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔

گزشتہ رات، اسرائیل نے بیروت کے خلاف ایک بڑا حملہ کیا، جس کا ہدف حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ ہاشم صفی اللہ تھے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں ہاشم صفی اللہ کو ہلاک کر دیا گیا ہے، جبکہ حزب اللہ کی جانب سے اس واقعے کی تصدیق یا تردید ابھی تک نہیں کی گئی۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح عالمی طاقتیں ایک دوسرے کے خلاف اپنے مقاصد کے حصول کے لیے فوجی کارروائیاں کر رہی ہیں۔

عراقچی کا یہ دورہ نہ صرف ایران کی سیاسی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ ایران لبنان کے معاملات میں فعال کردار ادا کرتا رہے گا۔ یہ دورہ اس تناظر میں بھی اہم ہے کہ ایران اور حزب اللہ کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں، جو کہ اسرائیلی حملوں کے خلاف ایک مشترکہ محاذ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس وقت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پیچیدہ ہے، اور ایسی کارروائیاں اس خطے میں مزید تناؤ اور خطرات کو جنم دے سکتی ہیں۔ عراقچی کے دورے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ایران لبنان میں اپنے حامیوں کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کا سامنا کیا جا سکے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب