وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے صوبے میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن ان علاقوں میں ہوگا جہاں تخریب کاروں کے کیمپ موجود ہیں۔ سرفراز بگٹی نے اس بات پر زور دیا کہ جو جماعتیں اس آپریشن کی مخالفت کر رہی ہیں، وہ یہ بتائیں کہ اس صورت میں اور کیا حل موجود ہے۔
کوئٹہ میں ایک میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں امن قائم کرنے اور تخریب کاری کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر مصور کاکڑ کی بازیابی کے حوالے سے حکومت کی کوششوں کا ذکر کیا، اور کہا کہ مصور کاکڑ ان کے بچوں کی طرح ہیں، اور اس کی بازیابی کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بلوچستان میں آپریشن مکمل طور پر ٹارگٹڈ ہو گا، یعنی صرف ان مخصوص علاقوں میں کارروائی کی جائے گی جہاں تخریب کاروں اور دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن عوام کی حفاظت کے لیے ضروری ہے، اور اس کا مقصد بلوچستان کو امن و سکون کا گہوارہ بنانا ہے۔
ایک اور اہم بات یہ تھی کہ وزیر اعلیٰ نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کی تبدیلی کی افواہوں کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ایوان کا اعتماد مجھ پر ہے، میں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتا رہوں گا اور وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہوں گا۔
یہ ٹارگٹڈ آپریشن بلوچستان میں امن کے قیام کی ایک بڑی کوشش کے طور پر سامنے آیا ہے، جس کے ذریعے حکومت صوبے میں دہشت گردوں اور تخریب کاروں کے نیٹ ورک کو ناکام بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔