پاراچنار کی ٹل شاہراہ آج 74 دنوں سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس بندش کے باعث نہ صرف مقامی کاروبار متاثر ہو رہے ہیں بلکہ اشیائے خور و نوش، ادویات، تیل، لکڑی اور ایل پی جی کی کمی بھی پیدا ہو گئی ہے۔
متعلقہ حکام کے مطابق، پاک افغان خرلاچی بارڈر بھی تمام قسم کی تجارت کے لیے بند ہے، جس کے نتیجے میں اشیاء کی سپلائی لائن میں خلل پڑا ہے۔ اس صورت حال نے پاراچنار شہر میں روزمرہ کی ضروریات کی کمیابی کو مزید بڑھا دیا ہے، اور شہریوں کو اس بحران سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی کاروباروں اور روزگار کے حوالے سے زندگی کی رفتار سست ہو چکی ہے، جس سے شہریوں کی معاشی حالت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، صحت کی سہولتیں بھی متاثر ہو رہی ہیں کیونکہ ادویات کی فراہمی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، جس سے بیماریوں کا علاج مشکل ہو گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر پاراچنار نے بتایا ہے کہ عمائدین کے درمیان مذاکرات اور جرگے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔ حکام کی جانب سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ جلد ہی شاہراہ کی بندش کا خاتمہ ہوگا اور کاروبارِ زندگی دوبارہ معمول پر آ جائے گا۔ تاہم، اس وقت تک شہریوں کو ضروری اشیاء کی کمیابی اور دیگر مشکلات کا سامنا ہے۔