اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ایک سیاہ دن قرار دیا۔ انہوں نے عالمی عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس فیصلے کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ نیتن یاہو نے اپنے جارحانہ عزائم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت کا یہ فیصلہ انہیں اپنے ملک کے دفاع سے نہیں روک سکتا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے عالمی فوجداری عدالت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف اور جانبدار قرار دیا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ عالمی عدالت سیاسی بنیادوں پر فیصلے کر رہی ہے اور جمہوری ریاستوں کے دفاع کے حق کی پامالی کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی فوجداری عدالت اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کو نظر انداز کر رہی ہے، جبکہ حماس کے جرائم پر پردہ ڈال رہی ہے۔
یاد رہے کہ عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے ساتھ ساتھ حماس کے رہنما محمد دیف کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ عالمی عدالت نے یہ وارنٹس 8 اکتوبر 2023 سے 20 مئی 2024 کے دوران غزہ میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم اور جنگی جرائم کی تحقیقات کے تحت جاری کیے۔ عدالت نے یہ وارنٹس “خفیہ” رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ گواہان کی حفاظت کی جا سکے اور تحقیقات کو شفاف بنایا جا سکے۔
نیتن یاہو نے اپنے بیان میں عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے دفاعی اقدامات کو جنگی جرائم قرار دینا عالمی عدالت کے لئے جانبداری کا مظاہرہ ہے۔