پیر, نومبر 25, 2024

اگر آمدن میں اضافہ نہ ہو سکا تو تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا: وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کراچی میں نٹ شیل کمیونیکشن کی جانب سے منعقدہ “دی فیوچر سمٹ” سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر موجودہ مالی سال میں ٹیکس کی وصولی میں اضافہ نہ ہوا تو حکومت کو تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر مزید ٹیکس بوجھ ڈالنا پڑے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی اصلاحات اور ٹیکس بیس میں اضافہ کی کوششیں جاری ہیں، تاہم ان اصلاحات کے نتیجے میں بعض افراد کو مشکلات کا سامنا بھی ہو رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے قابل سرمایہ کاری منصوبے پیش کرنا ہوں گے اور خاص طور پر ایس ایف ڈی آئی (ساؤتھ ایشین فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ) پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی تاکہ یہ اقدام ملک کو برآمدی سرپلس کی طرف لے جائے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان صحیح سمت میں گامزن ہے۔ وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ پاکستان رواں مالی سال کے اختتام تک سنگل بی ریٹنگ حاصل کر لے گا، جس سے عالمی سطح پر پاکستان کا موقف مستحکم ہو گا۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ وفاقی ادارہ محصولات میں اصلاحات اور مکمل ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے، اور انہوں نے نجی شعبے سے اپیل کی کہ وہ اسپیڈ منی یا کسی قسم کی رشوت کے ذریعے حکومت کے اقدامات میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔

انہوں نے ملک میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ مڈل مین کے سبب دالوں کی قیمت میں 60 فیصد جبکہ مرغی کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ عالمی منڈی میں اجناس اور ایندھن کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ملک میں غذائی اجناس کی قیمتیں کیوں بڑھ گئیں۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ ملک میں جاری معاشی اصلاحات کے اثرات واضح طور پر نظر آ رہے ہیں اور انہیں نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک سے بھی حمایت مل رہی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب