وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے اپوزیشن کی احتجاجی کال کے اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس احتجاج کی وجہ سے پاکستان کی معیشت پر روزانہ 190 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ احتجاج کی وجہ سے ٹیکس وصولی میں کمی آتی ہے، جس سے حکومتی خزانے پر دباؤ بڑھتا ہے۔ اس کے علاوہ کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہونے کی وجہ سے ملکی برآمدات بھی متاثر ہوتی ہیں، جس کا اثر معیشت پر پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اضافی سکیورٹی اخراجات کرنا پڑتے ہیں، جو حکومتی اخراجات میں اضافہ کرتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ احتجاج کی وجہ سے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں بھی نقصانات ہو رہے ہیں، کیونکہ ان شعبوں کی بندش سے نہ صرف اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں بلکہ سماجی طور پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محمد اورنگ زیب نے کہا کہ احتجاج کے دوران صوبوں کو زرعی شعبے میں بھی خاصا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، جس کی روزانہ قیمت 26 ارب روپے ہے۔ یہ تمام مسائل معیشت کی ترقی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں اور حکومت کو اضافی چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے ذریعے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی بجائے تمام فریقوں کو مذاکرات اور مثبت انداز میں مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔