ہفتہ, اکتوبر 5, 2024

پی ٹی آئی نے افغانستان سے مالی مدد حاصل کی: وزیرِ دفاع خواجہ آصف

وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے حالیہ بیان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد کی طرف مسلح ہو کر آنے کی سازش کا انکشاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جماعت افغانستان سے امداد حاصل کر رہی ہے اور یہ عمل ایک دہائی کے بعد دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔ خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ اقدام صرف ایک صوبے کے وزیرِ اعلیٰ کی جانب سے دوسرے صوبے پر حملہ کرنے کی کوشش ہے، جو کہ نہ صرف ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے بلکہ قومی اتحاد کو بھی متاثر کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پی ٹی آئی کی ذیلی تنظیم ہے، جسے افغانستان سے پاکستان میں منتقل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلح گروہ ملک میں دراندازی کر رہے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں افغانی شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ڈی چوک پر ہونے والے جلسے میں بھارتی وزیرِ خارجہ کو مدعو کرنا پی ٹی آئی کی ساکھ پر سوال اٹھاتا ہے۔

خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے بانی پر بھی تنقید کی، جنہوں نے اپنے خاندان کو جیل میں رکھنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں پی ٹی آئی نے جو دھرنے دیے، آج بھی وہی روش اپنائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں وفاقی حکومت کو جواب دینے کی ضرورت ہے، اور یہ حملہ ملک دشمنوں کی کارروائی تصور کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں ملکی حالات میں بہتری آئی ہے، ایکسچینج ریٹ مستحکم ہوا ہے، پیٹرول کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں، اور بجلی کی قیمت میں کمی کے قریب ہیں۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ اگر مہنگائی میں کمی آئی تو پی ٹی آئی کا کوئی وجود نہیں رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کی شناخت طالبان اور بھارت کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، اور یہ کہ ان کی حکومت نے فلسطینی مسائل پر بھی آواز اٹھائی ہے۔

آخری طور پر، وزیرِ دفاع نے عزم ظاہر کیا کہ حکومت کسی بھی صورت میں اسلام آباد پر حملے کی اجازت نہیں دے گی، اور اس کو ملک دشمنوں کی کارروائی کے طور پر دیکھا جائے گا۔ یہ بیان واضح کرتا ہے کہ حکومت کو ملک کے داخلی مسائل سے آگاہی ہے اور وہ کسی بھی خطرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب