وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی کی 50 فیصد آبادی کو درپیش پانی کی کمی کی سنگینی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر جین میرٹ، اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ایگزیٹو ڈائریکٹر بل برنیٹ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد سے ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ نے صوبے کے اہم مسائل پر تفصیل سے بات کی۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بتایا کہ کراچی میں پانی کی کمی کو حل کرنے کے لیے حکومت سندھ 4 واٹر سپلائی پروجیکٹس اور نئے حب کینال کی تعمیر پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں سنگاپور کے گورننس ماڈل کو نافذ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تاکہ حکومتی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ ان کے مطابق، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز عوامی مسائل کے فوری حل اور خدمات تک رسائی کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
برطانوی ہائی کمشنر جین میرٹ نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد بحالی کے چیلنجز پر بات کی، جس سے زراعت، سڑکوں اور آبی نظام کو شدید نقصان پہنچا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات کا ذکر کیا کہ سیلاب کی وجہ سے 21 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے اور 23 ہزار اسکول متاثر ہوئے۔ انہوں نے کراچی کی صنعتی ترقی پر بھی زور دیا اور بتایا کہ صوبہ سندھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
تعلیمی مسائل کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبے میں 39 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور 39 فیصد آبادی تعلیم، ناقص صحت اور پست معیار زندگی کے باعث انتہائی غربت کا شکار ہے۔ انہوں نے پولیس ایکٹ میں اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد کے ساتھ ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ نے ووکیشنل ٹریننگ کے پروگرامز کی اہمیت پر بات کی اور کہا کہ نوجوانوں کو ان کی تعلیم مکمل کرنے کے فوراً بعد ملازمت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔
مجموعی طور پر، وزیراعلیٰ سندھ نے حکومتی اصلاحات، گورننس میں بہتری، تعلیم اور کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کے لیے اہم منصوبوں پر روشنی ڈالی اور ان معاملات میں مزید تعاون کے لیے مختلف عالمی اداروں کے ساتھ شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔