اسرائیلی فوج نے اپنی پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے شام کے دارالحکومت دمشق کے جنوب مغرب میں تقریباً 25 کلومیٹر کی دوری تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ یہ معلومات سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی حالیہ رپورٹ سے سامنے آئی ہیں، جس کے مطابق بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک شام میں اسرائیل کی جانب سے 310 حملے کیے جا چکے ہیں۔
شام میں قائم عبوری حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں تمام حکومتی سرگرمیاں آئندہ تین ماہ کے لیے معطل رہیں گی۔ عبوری قیادت نے ایک عدالتی اور انسانی حقوق کمیٹی تشکیل دی ہے، جو آئینی معاملات کا جائزہ لے کر ترامیم تجویز کرے گی۔ مزید برآں، عبوری حکومت نے ایک امریکی شہری کو رہا کیا ہے اور لاپتہ افراد کی تلاش میں امریکا کے ساتھ تعاون کا عندیہ دیا ہے۔
دوسری جانب روس نے شام کی اپوزیشن قیادت کے ساتھ براہِ راست رابطے شروع کر دیے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شام کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اسرائیلی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں اسرائیل کو لاحق ممکنہ خطرات کو بے اثر کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے شام کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر اردن اور ترکیہ کا دورہ کیا ہے، جہاں انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوان پر زور دیا کہ امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز کو شام میں داعش کے خاتمے کے لیے مکمل تعاون فراہم کیا جائے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، شام کی صورتحال پر اردن ایک اہم سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جس میں سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر، ترکیہ، امریکا، یورپی یونین، اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ سفارت کار شرکت کریں گے۔