اتوار, دسمبر 22, 2024

9 مئی کے کچھ مقدمات فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کو ارسال کر دیے گئے: آئی ایس پی آر

9 مئی کے سانحہ میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی گئی، جس کے تحت بعض مقدمات فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کو بھیج دیے گئے۔ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے اس بات کا اعلان کیا کہ سانحۂ 9 مئی میں ملوث افراد کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد جمع کیے گئے، اور ان کی بنیاد پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 ملزمان کو سزائیں سنا دی ہیں۔ یہ سزائیں تمام قانونی تقاضوں کی تکمیل کے بعد اور تمام شواہد کی جانچ کے بعد سنائی گئی ہیں۔ سزا پانے والے ملزمان کو ان کے قانونی حقوق فراہم کیے گئے ہیں، اور تمام کارروائی قانون کے مطابق کی گئی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، 13 دسمبر 2024 کو سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے ان مقدمات کے فیصلے سنانے کا حکم دیا، جو سابقہ سپریم کورٹ کے حکم کے باعث التواء کا شکار تھے۔ اس فیصلے کے بعد 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مزید کارروائی شروع کی گئی۔

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ نے بتایا کہ 9 مئی کے پُرتشدد واقعات، جن میں مسلح افواج کی تنصیبات پر منظم حملے اور ان کی بے حرمتی شامل تھی، پوری قوم کے لیے ایک صدمہ تھے۔ ان حملوں کی بنیاد نفرت اور جھوٹ پر مبنی سیاسی بیانیہ تھا۔ آئی ایس پی آر نے اس بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی سیاسی دہشت گردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، ریاستِ پاکستان اس بات کو یقینی بنائے گی کہ 9 مئی کے واقعات میں انصاف فراہم کر کے ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کی جائے۔ اس کے ساتھ ہی، پاک فوج کا کہنا ہے کہ تمام سزا یافتہ مجرموں کے پاس اپیل اور قانونی چارہ جوئی کا حق ہے، تاہم حقیقی انصاف اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا نہ مل جائے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب