ہفتہ, اکتوبر 5, 2024

آیت اللہ خامنہ ای نے پانچ سال بعد نماز جمعہ کا خطبہ دیا، جس میں ایرانی عوام نے بھرپور شرکت کی۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے آج پانچ سال بعد تہران کی مرکزی امام خمینی مسجد میں نماز جمعہ کا خطبہ دیا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں ایرانی عوام اپنے رہنما کا خطبہ سننے اور ان کی اقتداء میں نماز پڑھنے کے لیے پہنچے، جو ایک نمایاں اور اہم سیاسی اور مذہبی واقعہ تھا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطبے میں مسلم اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو مظلوموں کے ساتھ یکجہتی دکھانی چاہیے۔ انہوں نے افغانستان، یمن، ایران، غزہ، اور لبنان جیسے مختلف علاقوں میں دفاعی خطوط کی تشکیل کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ ان کے خیال میں، ہر ملک کو جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، اور ایران کا دشمن حقیقت میں فلسطین، لبنان، عراق، مصر، شام، اور یمن کے عوام کا بھی دشمن ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ فلسطینی عوام حق پر ہیں اور ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ قرآن کی تعلیمات کے مطابق، مسلم اقوام کو متحد رہنا چاہیے، کیونکہ امت مسلمہ کے دشمن مشترک ہیں۔ ان کا یہ کہنا کہ جیسے 7 اکتوبر کا حملہ جائز تھا، ویسے ہی ایران کا اسرائیل پر حملہ بھی جائز ہے، اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ وہ اپنے ملک کی دفاعی حکمت عملی کو کس طرح دیکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی مسلح افواج کی حالیہ کارروائیاں خطے میں اسرائیل کے خلاف کم سے کم جوابی کاروائی ہیں، اور اگر ضرورت پیش آئی تو وہ مستقبل میں مزید اقدامات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل عام شہریوں کے خلاف کارروائیاں کرکے جیتنے کا ڈرامہ رچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے مسلم اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا رویہ غصے اور مزاحمت کو بڑھاوا دے رہا ہے، اور امریکہ کی اسرائیل کی حمایت کا مقصد خطے کے وسائل پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کا مقصد یورپ تک توانائی کی برآمد کا راستہ ہموار کرنا ہے، مگر وہ کبھی بھی حزب اللہ اور حماس پر فتح حاصل نہیں کر سکے گا۔

آخری میں، آیت اللہ خامنہ ای نے حزب اللہ کی ترقی کی تعریف کی اور کہا کہ ان کے رہنما کی شہادت کے باوجود ان کا اثر و رسوخ بڑھے گا۔ انہوں نے یہ بات واضح کی کہ صہیونی حکومت ایک بے بنیاد اور غیر مستحکم حکومت ہے، جو حماس اور حزب اللہ پر کبھی بھی فتح حاصل نہیں کر سکے گی۔ ان کے اس خطبے نے ایرانی عوام میں ایک نئی امید اور اتحاد کی روح پیدا کی۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب