ہفتہ, اکتوبر 5, 2024

اسلام آباد: پاک فوج نے ڈی چوک کی حفاظت اپنے ذمہ لے لی۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران، پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے کارکنوں اور حامیوں کے لیے احتجاج کی کال دی ہے۔ اس صورتحال کے پیشِ نظر، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ارد گرد فوج کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ پاک فوج کے دستے ڈی چوک کی سیکیورٹی کے لیے موجود ہیں اور مختلف ذرائع کے مطابق، یہ فوجی دستے ڈی چوک اور ریڈ زون میں گشت کر رہے ہیں۔ وزارتِ داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی تعیناتی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کا مقصد کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے پیشِ نظر، یہ توقع کی جا رہی ہے کہ 5 اکتوبر سے 17 اکتوبر تک اسلام آباد میں فوجی موجودگی جاری رہے گی۔

وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے رات گئے ڈی چوک کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے موجودہ حالات کا جائزہ لیا۔ اس دوران، خیبر پختون خوا کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر سیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ علی امین گنڈاپور کا قافلہ دوبارہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ برہان اور براہمہ جھنگ باہتر کے مقام پر پولیس کی جانب سے رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں، جو کہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اسد قیصر نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے بھائی عدنان خان کو بھی اسلام آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان گرفتاریوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ اسد قیصر نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی ڈی چوک میں احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور وہ بانیٔ پی ٹی آئی کے اگلے احکامات کا انتظار کر رہے ہیں۔

اسی دوران، پی ٹی آئی نے لاہور میں بھی احتجاج کی کال دی ہے، جس کے نتیجے میں شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ بابو صابو انٹرچینج، ٹھوکر نیاز بیگ اور لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر بھی کنٹینر لگائے گئے ہیں، جبکہ شہر کے اندر مختلف مقامات جیسے ریلوے اسٹیشن، لاری اڈے اور مینار پاکستان گراؤنڈ پر بھی کنٹینر موجود ہیں۔ حالانکہ جی ٹی روڈ اور شہر کے اندر ٹریفک معمول کے مطابق جاری ہے، اس کے باوجود سیکیورٹی کی صورتحال کشیدہ دکھائی دے رہی ہے۔

پچھلے روز، بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور رات گزار کر صبح اسلام آباد روانہ ہوں گے۔ علی امین گنڈاپور نے پولیس کی جانب سے شیلنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچیں گے، جس سے ان کی عزم و ہمت کا پتہ چلتا ہے۔ یہ تمام واقعات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان میں موجودہ سیاسی حالات کافی کشیدہ ہیں، اور پی ٹی آئی اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب