اتوار, دسمبر 22, 2024

شام؛ ابو محمد الجولانی کا ڈرامائی اقدام، بشار الاسد کا تختہ کیسے الٹا؟

ابو محمد الجولانی، جو شام میں 2011 سے جاری خانہ جنگی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، نے اپنی قیادت میں حیات تحریر الشام (HTS) کو شام کی حزب اختلاف کی سب سے طاقتور مسلح تنظیم بنا لیا ہے۔ اس گروہ نے شامی فوج کو کئی محاذوں پر شکست دے کر بشار الاسد کی حکومت کو بڑے دھچکے پہنچائے ہیں۔ صرف چار دنوں میں حلب، حماۃ، حمص اور دمشق جیسے اہم شہروں میں اپنی کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد ابو محمد الجولانی نے اپنے اثر و رسوخ کا دائرہ وسیع کیا۔

ابو محمد الجولانی کا اصل نام احمد حسین الشارع ہے اور وہ 1982 میں سعودی عرب کے شہر ریاض میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد پیٹرولیم انجینئر تھے اور 1989 میں ان کا خاندان شام منتقل ہو گیا۔ 2003 میں ابو محمد الجولانی نے عراق کا رخ کیا جہاں انھوں نے امریکی حملے کے خلاف مزاحمت کی اور القاعدہ میں شمولیت اختیار کی۔ 2006 میں انھیں امریکی فوج نے گرفتار کیا لیکن پانچ سال قید کے بعد وہ رہا ہو گئے۔

رہائی کے بعد، ابو محمد الجولانی نے “اسلامک اسٹیٹ ان عراق” کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے ساتھ رابطہ قائم کیا اور 2011 میں شام واپس لوٹ کر یہاں ایک نئی مسلح جماعت، النصرہ فرنٹ، قائم کی۔ ابتدا میں اس جماعت کا مقصد القاعدہ کے زیر سایہ کام کرنا تھا اور شام میں حزب اختلاف کے علاقوں میں اپنا اثر بڑھانا تھا۔ تاہم، 2013 میں ابو بکر البغدادی نے داعش کے قیام کا اعلان کیا اور النصرہ فرنٹ کو داعش میں ضم کرنے کی کوشش کی۔ ابو محمد الجولانی نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اپنی وفاداری القاعدہ سے برقرار رکھی اور داعش سے علاحدہ ہو گئے۔

2014 میں، ابو بکر بغدادی نے شام میں خلافت کے قیام کا اعلان کیا، جس کے نتیجے میں عالمی طاقتوں کی مداخلت ہوئی اور داعش کی علاقے میں گرفت مضبوط ہوئی۔ تاہم، حلب میں شکست کے بعد، ابو محمد الجولانی نے اپنے گروپ کو مزید منظم کیا اور 2015 میں “جبہت فتح الشام” کے نام سے ایک نیا گروہ تشکیل دیا۔ اس کے بعد، انھوں نے شام میں ایک الگ اسلامی حکومت قائم کرنے پر توجہ مرکوز کی۔

ابو محمد الجولانی نے نہ صرف اپنے اثر و رسوخ کو شام میں بڑھایا بلکہ مختلف چھوٹے گروپوں کو اپنے ساتھ ملا کر حیات تحریر الشام (HTS) کے نام سے ایک نئی تنظیم تشکیل دی۔ اس تنظیم کا مقصد شام میں بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ اور ایرانی ملیشیاؤں کو ملک سے نکالنا تھا۔ ان کے اس نعرے نے انہیں عالمی طاقتوں کے لیے بھی قابل قبول بنا دیا، کیونکہ انھوں نے اسلامی حکومت کے قیام کے بعد اقلیتوں کو مکمل حقوق دینے کا وعدہ کیا۔

شامی خانہ جنگی میں ابو محمد الجولانی کی کامیابیوں نے انھیں ایک اہم شخصیت بنا دیا ہے۔ ان کی قیادت میں حیات تحریر الشام نے شام کے مختلف علاقوں میں اپنی پوزیشن مضبوط کی ہے۔ تاہم، یہ تنظیم عالمی سطح پر “دہشت گرد” قرار دی گئی ہے اور اقوام متحدہ، امریکا، ترکی اور یورپی یونین نے اسے دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

ابو محمد الجولانی کی حکمت عملی نے نہ صرف شام میں اپنے گروہ کی طاقت بڑھائی بلکہ ان کے نظریے نے عالمی سطح پر ان کے حامیوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلامی حکومت کے قیام کے بعد تمام مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، جو ان کی پالیسی کو ایک نئی جہت فراہم کرتا ہے۔

اس وقت ابو محمد الجولانی اور ان کی قیادت میں حیات تحریر الشام شام میں ایک اہم فریق بن چکی ہے، جس کی حکمت عملی اور اقدامات نے خطے میں نئی تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب