سینئر صحافی مطیع اللّٰہ جان کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، جس کے بعد انہیں تھانہ مارگلہ منتقل کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مطیع اللّٰہ جان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، تاہم اب تک اس مقدمے کی تفصیلات یا نقل فراہم نہیں کی گئی۔
مطیع اللّٰہ جان کی گرفتاری پر مختلف صحافتی اور انسانی حقوق کے اداروں نے سخت ردعمل دیا ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) نے ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) نے بھی ان کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ مطیع اللّٰہ جان کو اسلام آباد میں حالیہ احتجاج کی کوریج کے دوران گرفتار کیا گیا، جو حکومت کی جانب سے صحافیوں کو خاموش کرنے کے آمرانہ اقدامات کا تسلسل معلوم ہوتا ہے۔ ادارے نے مزید کہا کہ ایسی کارروائیاں نہ صرف آزادی صحافت بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہیں۔
مطیع اللّٰہ جان کی گرفتاری نے صحافتی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، جہاں اسے ایک سینئر صحافی کے حقوق کی پامالی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ صحافی برادری اور انسانی حقوق کے کارکنان اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات آزادی اظہار اور جمہوری اقدار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ معاملے پر مزید پیش رفت کا انتظار ہے، جبکہ صحافیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا سلسلہ جاری ہے۔