آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال کی پابندی سے متعلق بل ایوانِ نمائندگان میں منظور کر لیا گیا ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد اب یہ بل حتمی منظور کے لیے سینیٹ بھیجا جائے گا، جہاں اسے اس ہفتے کی آخر تک حتمی شکل دی جائے گی۔ اگر یہ بل سینیٹ سے بھی منظور ہو جاتا ہے، تو یہ دنیا کا پہلا قانون بن جائے گا جو کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرے گا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس بل کو حکومت اور اپوزیشن دونوں کی حمایت حاصل ہے، جو اس بات پر متفق ہیں کہ کم عمری میں سوشل میڈیا کے استعمال کے نقصانات سے بچنا ضروری ہے۔ ایوانِ نمائندگان میں اس بل کے حق میں 102 ووٹ اور مخالفت میں صرف 13 ووٹ آئے، جو اس بل کی وسیع حمایت کو ظاہر کرتا ہے۔
اس بل کے تحت، 16 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی نہیں ہوگی۔ اس اقدام کا مقصد بچوں کی ذہنی صحت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ انہیں آن لائن ہراسانی اور دیگر خطرات سے بچانا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم انٹرنیٹ پر بڑھتی ہوئی منفی سرگرمیوں اور بچوں پر پڑنے والے اثرات کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثرات کے پیش نظر یہ بل ایک اہم اور وقت کی ضرورت قرار دی جا رہی ہے۔ دنیا بھر میں بچوں کی حفاظت کے لیے اس طرح کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے، اور آسٹریلیا اس سلسلے میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اس پابندی کو قانونی حیثیت دینے جا رہا ہے۔