وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بشریٰ بی بی کی سرگرمیوں پر نظر ڈالیں اور چیک کریں کہ کہیں وہ پارٹی کے ساتھ دوہری کھیل تو نہیں کھیل رہی۔ خواجہ آصف نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ پی ٹی آئی اپنی قیادت کی سرگرمیوں کو جانچ لے۔
اپنے بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی قیادت نے سنگجانی میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا تھا تو وہ اس کے نتائج کو سمجھنے میں ناکام رہی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی قیادت سنگجانی میں بیٹھ جاتی تو آج حالات مختلف ہوتے، سڑکیں بند نہ ہوتیں، انٹرنیٹ کی خدمات متاثر نہ ہوتیں، اور ڈی چوک پر حملے کا خطرہ نہ ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کی ضد کی وجہ سے کے پی سے آنے والے مظاہرین ڈی چوک پر حملہ آور ہوئے اور وہاں سے کپڑے، گاڑیاں اور جھنڈے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت بشریٰ بی بی کی ضد کی وجہ سے اس بحران میں پھنس گئی، اور پارٹی کی کمٹمنٹ بھی برباد ہو گئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کو بشریٰ بی بی کا شکر گزار ہونا چاہیے کیونکہ ان کی ضد کی وجہ سے پی ٹی آئی کی قیادت کو اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے فرار ہونے کے بعد، علی امین گنڈاپور اور پارٹی کے کارکنوں نے سارا دن بے بس ہو کر گزارا، جس سے پی ٹی آئی کی عزت اور وقار کو شدید نقصان پہنچا۔