پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے مختلف شہروں سے نکلنے والے قافلے پنجاب میں داخل ہو گئے ہیں اور اسلام آباد کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جبکہ وفاقی دارالحکومت میں پولیس، رینجرز، اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
حکومت نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پنجاب اور خیبر پختونخوا سے جڑواں شہروں کو آنے والے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔ اہم راستوں پر خندقیں، خاردار تاریں، مٹی کے ڈھیر، اور کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔ اٹک خورد کے مقام پر پنجاب اور خیبر پختونخوا کی سرحد مکمل طور پر سیل کر دی گئی ہے۔
پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے کارروائی کرتے ہوئے مختلف مقامات پر شیلنگ کی، جبکہ پی ٹی آئی کارکنان کی پیش قدمی پر بعض مقامات پر پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ اٹک پل، چھچھ انٹرچینج، اور غازی برتھا نہر پر شدید تصادم ہوا، جبکہ پتوکی میں ملتان روڈ پر بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
اسلام آباد کے داخلی راستوں پر 6 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ جڑواں شہروں میں میٹرو بس اور گرین لائن سروس معطل رہی۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بھی متاثر ہوئیں، اور تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں قافلے نے پنجاب میں داخل ہو کر اسلام آباد کی جانب پیش قدمی جاری رکھی، جبکہ ملک بھر میں مظاہرین اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے پُرعزم ہیں۔