لاہور سمیت پنجاب بھر میں اسموگ کی شدت کے باعث سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں 61 ہزار 24 افراد پھیپھڑوں کے امراض کا شکار ہوئے ہیں، جن میں اکثریت دمے اور دیگر سانس کی بیماریوں کے مریضوں کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور میں 3 ہزار 690 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جن میں سے 209 افراد کو دمے کی شکایت ہوئی ہے۔ صوبے بھر میں دمے کے مجموعی طور پر 4 ہزار 211 نئے کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اسموگ کے بڑھتے ہوئے خطرناک اثرات کی عکاسی کرتے ہیں، جو شہریوں کی صحت پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اسموگ نہ صرف پھیپھڑوں کے امراض بلکہ دیگر صحت کے مسائل جیسے کہ آنکھوں میں جلن اور گلے میں خراش کا بھی باعث بن رہی ہے۔ انہوں نے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے، جن میں گھروں سے غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز، ماسک کا استعمال اور پانی کا زیادہ استعمال شامل ہے۔
محکمہ صحت کے حکام نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ اسموگ کے اثرات سے بچنے کے لیے فوری اقدامات کریں اور کسی بھی غیر معمولی علامت کی صورت میں فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کریں۔
اسموگ کے بڑھتے ہوئے اثرات کے پیش نظر، حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ شہریوں کی صحت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔