وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کا آغاز پی ٹی آئی کے بانی کی رہائی کے بعد ہوگا۔ ‘جیو نیوز’ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو بھی حکم بانیٔ پی ٹی آئی کی طرف سے ملے گا، اس پر عمل کیا جائے گا، اور ان کا اختیار بانیٔ پی ٹی آئی کے ہاتھ میں ہے۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ وہ اور پی ٹی آئی کے کارکن ہر صورت میں ڈی چوک پہنچیں گے اور بانیٔ پی ٹی آئی اور دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ احتجاج میں بھی جب راستے بند کیے گئے تھے، وہ اسلام آباد پہنچے تھے۔ انہوں نے وفاقی اور پنجاب حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں حکومتیں بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور اس نے موٹر وے اور شاہراہیں بند کر دی ہیں، حالانکہ ان کا احتجاج پُرامن ہے۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ حکومت ملک کو بلاک کر کے عوام کو تکلیف پہنچا رہی ہے اور اس طرح کی کارروائیوں سے عوام میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا احتجاج عوامی مسائل کے حل کے لیے ہے اور ان کا مقصد امن و سکون کے ساتھ اپنے مطالبات کا حق مانگنا ہے۔
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا ہے اور اس احتجاج کے حوالے سے حکومت کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔