مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے حکومت کی جانب سے اسلام آباد کو سیل کرنے کے اقدام کو احتجاج کی کامیابی کا اعتراف قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا ملک کے دیگر شہروں سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے، اور حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کی زندگی اجیرن بنانے کے بجائے ان کے بنیادی حقوق بحال کرے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت اپنی بقا کی جنگ لڑنے کے لیے پورے پاکستان کو بند کرنے پر مجبور ہو چکی ہے، جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
24 نومبر کو تحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر حکومت نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، اڈیالہ جیل جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں اور شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
فیض آباد انٹرچینج، جو اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے کا مرکزی راستہ ہے، مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، سکستھ روڈ سے فیض آباد تک کئی کاروباری مراکز بند کر دیے گئے ہیں، جبکہ فیض آباد لاری اڈے پر ہوٹل اور ریسٹورنٹس کو بھی خالی کرا لیا گیا ہے۔
مشیر اطلاعات نے حکومت کے اس اقدام کو عوامی احتجاج کو دبانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکمت عملی عوام کے حقِ احتجاج کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر عوامی مشکلات کو کم کرنے کے اقدامات کرے۔